سن سات ہجری میں مصر میں صحرائے سیناء سے چند اہل کلیساء مدینہ طیبہ حاضر ہوئے. وہ ایمان کی دولت تو نہ سمیٹ سکے مگر ایک معاہدۂ امان ان کو عطا ہوا. یہ عہد نامہ آج بھی سینٹ کیتھرائن چرچ میں محفوظ ہے. جہاں اس عہد نامہ میں عیسائیوں کو مکمل مزہبی آزادی دی گئی ہے وہاں امت مسلمہ کو وصیت کی گئی ہے کہ مسلم حکمران ان کی حفاظت کریں گے اور ان کے کلیساؤں کو مسمار نہیں کریں گے. روز نامہ الاہرام مصر کی تحقیقات کے مطابق یہ عہد نامہ مبارک سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے تحریر فرمایا تھا اور چونکہ اس وقت تک جناب رسالت مآب ؐ نے مہر استعمال کرنی شروع نہیں کی تھی. توثیق کے لیے اس پر اپنا داہنا دست مبارک لگا دیا تھا جو کہ آج تک ثبت ہے اور اصل عہد نامہ مبارک ترک سلطان نے خرید لیا تھا مگر اس کی تین نقول کرکے چرچ کو دے دی تھیں اور اب یہ تینوں نقول ایک سینٹ کیتھرائن چرچ سیناء میں ہے. دوسری یونان اور تیسری اٹلی کے کلیساؤں میں محفوظ ہیں. اس عہد نامہ مبارک کے متعلق ماضی بعید میں عیسائی مؤرخین نے تصدیق کی ہے کہ یہ نشان مبارک عکس دست مصطفیٰ ؐ ہے اور صدیوں سے بڑے بڑے علمائے کرام نے جنہیں اس عہد نامہ مبارک کی زیارت نصیب ہوئی تھی ان علماء کرام نے وزیڑ بوک میں اپنے تاثرات چھوڑے ہیں اہل کلیساء اسے (THE PATENT OF MUHAMMAD ) کہتے ہیں یعنی عہد نامۂ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم …..
ایک بہت ضروری بات یہ جو عہد نامۂ کی کاپی ہے یہ اصل نہیں بلکہ اصلی عہد نامۂ کی طرح ہاتھ سے بنی تینوں فوٹو کاپی میں سے ایک ہے …..