Zaat An Nitaqain

 سوال
====
مکّہ کی گلیوں کی پاک فضاؤں من جہاں ہر چار طرف بھینی بھینی مشک اور عنبر کی خوشبو پہلی رہتی ہے اور دکانوں سے قرات قرآن پاک کی روح پرور آواز آتی رہتی ہے اوراس پر کیف ماحول میں کہیں سے بچیوں کی آواز میں “طلع البدر علینا ” کے جملے کانوں سے ٹکراتے ہیں تو انسان کا وجد میں آنا ناگزیر ہوجاتا ہے –
اور اسی کیف و مستی میں اگر آپ انجانے میں اتفاقاً” اس سڑک پر نکل آئین جہاں یہ بورڈ لگا ہو اور اس پر درج الفاظ “شارع ذات النطاقین ” سے آپکی نظریں ٹکرائیں تو آپ رک جائیں اور حرم پاک میں گریہ زاری کے بعد اگر دو چار آنسو آپکی آنکھوں میں باقی رہ گیے ہوں تو یہاں نچھاور کر دیں –
کیا اپ بتا سکتے ہیں یہ سڑک کس مقام کی جانب جارہی ہے اور سڑک کا یہ نام یعنی “شارع ذات النطاقین ” کیوں رکھا گیا ہے –

جواب نوٹ کرلیں :
————————–
صحیح بخاری 5 جلد کے مطابق،” ذات النطاقین ” حضرت اسما رضی الللہ و تعالیٰ عنہا جو سیدنا ابو بکر صدیق رضی الللہ و تعالیٰ عنہ کی بیٹی تھیں اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی الللہ و تعالیٰ عنہا کی بڑی بہن تھیں ، کا لقب تھا – ہجرت نبی آ قاصلی الله علیہ وسلم کے موقع پر آپ نے کھانا تیار کیا تھا اور اس موقع پر اپ نے رازداری سے کھانا نبی پاک صلی الله علیہ وسلم اور اپنے والد سیدنا ابو بکر صدیق رضی الللہ و تعالیٰ عنہ تک پہنچانے کے لیے ایک خاص طریقہ اختیار کیا جس کو دیکھ کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ” ذات النطاقین ” کا لقب دیا –

انھوں نے جو طریقہ اختیار کیا وہ یہ تھا کہ انھوں اپنے لباس میں بندھی کمر کی بیلٹ کو دو حصوں میں منقسم کردیا اور کھانے کے ڈبوں یا برتنوں کو اس سے باندھ کر رازداری سے اپنی پوشاک میں چھپا کر کھانا نبی پاک صلی الله علیہ وسلم اور اپنے والد سیدنا ابو بکر صدیق رضی الللہ و تعالیٰ عنہ تک انتہائی پر خطر حالات میں کفار قریش سے چھپتے چھپاتے پہنچایا کیونکہ کفار قریش اسوقت دیوانہ وار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں مکہ کی گلیوں اور پہاڑوں میں مصروف عمل تھے ۔

– ” ذات النطاقین ” کے معنی ہیں”دو بیلٹوں کے مالکہ یعنی دو بیلٹوں والی ۔

سیدہ اسما (ر – ض) بہت نیک خاتون تھیں. ابتدائی اسلام قبول کرنے والوں میں شامل تھیں – اپ دین اسلام کے اٹھارویں ہستی تھیں جنھوں نے اسلام کو گلے لگایا – آپکی والدہ مسلمان نہ ہوئیں لیکن آپ نے اپنے والد کا ساتھ دیا اور مشرف بہ اسلام ہوئیں – آپ امان سیدہ عائشہ ( ر ض ) کے بڑی بہن تھیں – آپکے والد سیدنا ابو بکر صدیق ( ر ض ) اور آپکے خاوند سیدنا زبیر بن عوام دونوں عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں –

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ہجرت کے بعد آپ بھی مدینہ ہجرت کر گیئں – سو سال کے عمر پائی -آخری ایام میں مکّہ آگیئں – وہیں انتقال ہوا اور مکّہ کے مقدس قبرستان جنت المعلیٰ میں مدفون ہیں –

اوپر دی گئی تصویر اصل میں مکّہ کی اس سڑک کی ہے جو غار ثور کی جانب جاتی ہے اور اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ کم و پیش اس ہے راستے سے گزر کر ذات النطاقین.سیدہ اسما ( ر ض ) کھانا پہنچایا کرتیں تھیں – اس واقعہ کی یاد میں غار ثور کی جانب جانے والی اس سڑک کا نام
“شارع ذات النطاقین ” رکھا گیا ہے –
تو ہاں مکّہ کی گلیوں میں گھومتے گھومتے اگر آپ اچانک اس سڑک پر نکل آئین تو روک جائیں اور تھوڑا سا ذات النطاقین.سیدہ اسما ( ر ض ) کے بارے میں سوچیں کہ انھوں نے کس تکلیف لیکن محبت سے ہجرت کے موقع پر کھانا پہنچانے کا انتظام کیا اور پھر آپ اپنی قسمت پر رشک کرتے ہوے غار ثور کی جناب بڑھ جائیں کیوں اب آپ غار ثور جیسے عظیم مقام سے کچھ ہے فاصلے پر ہیں – الله اکبر