Sahiwal Incident

ایک جنگل میں ہم رہتے ہیں
جہاں دریا خوف کے بہتے ہیں
تم رات کو باہر جانا مت
یہ امی ابا کہتے ہیں
پھر کیوں امید پر جیتے ہو ؟
کانٹوں سے کپڑے سیتے ہو
نہیں تم کو خوف کیا مرنے کا؟
جو زہر کا پیالہ پیتے ہو
یہ درد ہے ان سب فتنوں کا
جس میں درد ہے اپنوں کا
کیا تیرا کوئی اپنا نہیں ؟
جو غم سہے تو اپنوں کا
وہ کلیاں کیسے پھول بنیں؟
جوارمانوں کی دھول بنیں
وہ بادل کیسے برسیں گے ؟
جو آنکھوں کا محلول بنیں
ساہیوال سانحہ …
Posted by Junaid Ansari

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *